سورة الحديد - آیت 23

لِّكَيْلَا تَأْسَوْا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا بِمَا آتَاكُمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تاکہ تم اپنے فوت شدہ کسی چیز پر رنجیدہ نہ ہوجایا کرو اور نہ عطا کردہ چیز پر گھمنڈ میں آجاؤ (١) اور گھمنڈ اور شیخی خوروں کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مسئلہ تقدیر کی مصلحت: پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے تمہیں یہ خبر اس لیے دی کہ تم یقین رکھو کہ تمہیں جو پہنچا وہ کسی صورت ہرگز ٹلنے والا نہ تھا پس مصیبت کے وقت ضبط وصبر، شکر، ثابت قدمی، مضبوط دلی اور روحانی طاقت تم میں موجود رہے۔ اور اگر نقصان ہو جائے تو اس کا غم نہ کرنا چاہیے۔ اور جب کوئی بھلائی پہنچے تب بھی تمہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ تمہار حسن تدبیر یا تمہارے فعل کا نتیجہ نہ تھی بلکہ اللہ نے اسے تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے۔ لہٰذا تمہیں اس پر اترانے، پھولنے اور شیخیاں بگھارنے کی بجائے اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اپنے جی میں اپنے تئیں بڑا سمجھنے والے، دوسروں پر فخر کرنے والے خدا کے دشمن ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا فرمان ہے کہ رنج وراحت، خوشی وغم تو ہر شخص پر آتا ہے، خوشی کو شکر میں اور غم کو صبر میں گزار دو۔(تفسیر طبری: ۲۳/ ۱۹۸)