سورة الواقعة - آیت 52

لَآكِلُونَ مِن شَجَرٍ مِّن زَقُّومٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

البتہ کھانے والے ہو تھوہر کا درخت۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زَقُّوم: بمعنی تھوہر کا درخت جس کے پتے چوڑے، موٹے، بڑے بڑے اور خار دار ہوتے ہیں ذائقہ میں نہایت کڑوا اور اس کا لعاب زہریلا ہوتا ہے۔ بدن کے کسی حصے میں لگ جائے تو پھوڑے پھنسیاں نکل آتی ہیں۔ یعنی اس کریہہ المنظر اور نہایت بدذائقہ اور تلخ درخت کا کھانا گرچہ تمہیں سخت ناگوار ہوگا۔ لیکن بھوک کی شدت سے تمہیں اسی سے اپنا پیٹ بھرنا ہوگا۔ ھِیم، اھیم کی جمع ہے۔ یہ ان پیاسے اونٹوں کو کہا جاتا ہے جو ایک خاص بیماری کی وجہ سے پانی پر پانی پیئے جاتے ہیں، لیکن ان کی پیاس نہیں بجھتی۔ مطلب یہ ہے کہ زقوم کھانے کے بعد پانی بھی اس طرح نہیں پیو گے جس طرح عام معمول ہوتا ہے بلکہ یہ تو بطور عذاب کے تمہیں کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا۔ لیکن تم پیاسے اونٹوں کی طرح پیتے جاؤ گے لیکن تمہاری پیاس دور نہیں ہوگی۔