سورة الواقعة - آیت 10

وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو آگے والے ہیں وہ تو آگے والے ہیں (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان سے مراد خواص مومنین ہیں، یعنی پیغمبروں پر ایمان لانے والے، ان کے ساتھ حق و باطل کے معرکہ میں، مصائب کے برداشت کرنے میں اور ہر خیر اور بھلائی کے کام میں دوسروں سے سبقت کرنے والے اور آگے نکل جانے والے، ان کا درجہ عام مومنین اور صالحین سے بہرحال زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا یہی لوگ اللہ کے مقربین میں سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کے دربار میں اللہ تعالیٰ کے سامنے سب سے آگے یہی لوگ ہوں گے پھر ان کے بعد دائیں جانب صالحین مومنین اور بائیں جانب کافر ومشرک، سرکش اور خود سر یعنی اہل دوزخ ہوں گے۔ سابقون اور اولون سے مراد: ان دو آیات میں اولین اور آخرین کی تعیین میں اختلاف کی بنا پر ان آیات کے تین مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اولین سے مراد سابقہ امتوں کے لوگ لیے جائیں گے اور آخرین سے مراد اس امت کے۔ اس لحاظ سے مطلب یہ ہوگا کہ سابقہ انبیاء پر ایمان لانے والوں، حق کے معرکہ میں دوسروں سے آگے نکل جانے والوں اور خیر و بھلائی کے کاموں میں سبقت کرنے والوں کی تعداد اس امت کے سابقین کی تعداد سے بہت زیادہ ہوگی۔