سورة الطور - آیت 48

وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا ۖ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِينَ تَقُومُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تو اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر سے کام لے، بیشک تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ صبح کو جب تو اٹھے (١) اپنے رب کی پاکی اور حمد بیان کر۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کیجیے۔ ان کی ایذا دہی سے تنگ دل نہ ہو جائیے ان کی طرف سے کوئی خطرہ دل میں نہ لائیے۔ سنیے آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری حفاظت میں ہیں۔ آپ کو دشمنوں سے بچانا ہمارے ذمہ ہے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھا کریں: یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوں تو اللہ تعالیٰ کی پاکی اور تعریف بیان کیجیے۔ اس جملہ کے کئی مطلب ہیں۔ مثلاً ایک یہ کہ جب آپ نیند سے بیدار ہوں تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کیجیے۔ دوسرا یہ کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوں تو حمد و تسبیح بیان کیجیے جیسا کہ آغاز میں ’’ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اْسمُکَ‘‘ پڑھی جاتی ہے تیسرا یہ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ وخطاب کے لیے کھڑے ہوں تو اس کا افتتاح حمد و تسبیح سے کیا کیجیے۔ اور چوتھا یہ کہ جب آپ کسی مجلس سے اٹھنے لگیں تو اس وقت اللہ کی حمد و تسبیح بیان کیجیے اور ایسے تمام موقعوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حمد و تسبیح بیان فرمایا کرتے تھے۔