سورة الذاريات - آیت 47

وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آسمان کو ہم نے (اپنے) ہاتھوں سے بنایا (١) اور یقیناً ہم کشادگی کرنے والے ہیں (٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تخلیق کائنات: کائنات میں بے شمار چیزیں ایسی ہیں جن میں آج تک تخلیق و توسیع کا عمل جاری ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا۔ سب سے پہلے انسان ہی کو لیجیے اس کی نسل بڑھ رہی ہے اس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہی کائنات کا شاہکار ہے۔ پھر زمین کی پیداوار کو بھی رب تعالیٰ اسی نسبت سے بڑھاتے جا رہے ہیں۔ اس آیت میں بالخصوص آسمان کا ذکر ہے آسمان کی پیدائش کا بھی یہی حال ہے۔ یہاں آسمان سے مراد کوئی خاص آسمان نہیں بلکہ سماء سے مراد فضائے بسیط ہے۔ جس میں لا تعداد نجوم اور کہکشائیں ماہرین فلکیات کو ورطۂ حیرت میں ڈال کر انہیں کے علم کو ہر اُن چیلنج کر رہی ہیں۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ ماہرین فلکیات جوں جوں پہلے سے زیادہ طاقتور اور جدید قسم کی دور بینیں ایجاد کر رہے ہیں، توں توں اس بات کا بھی انکشاف ہو رہا ہے کہ کائنات میں ہر آن مزید وسعت پیدا ہو رہی ہے۔ سیاروں کے درمیانی فاصلے بھی بڑھ رہے ہیں اور نئے نئے اجرام بھی مشاہدہ میں آ رہے ہیں۔