وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، یہ مہلت تو اس لئے ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں (١) ان ہی کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔
اس آیت میں اللہ کے قانونِ مہلت کا بیان ہے یعنی اللہ تعالیٰ اپنی حکمت و مشیئت کے مطابق کافروں کو مہلت عطا فرماتا ہے۔ وقتی طور پر انھیں دنیا کی فراغت و خوشحالی، فتوحات اور مال و اولاد سے نوازتا ہے جس سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان پر اللہ کا فضل ہورہا ہے۔ لیکن اگر اللہ کی نعمتوں اور فضل سے فیض یاب ہونے والی نیکی اور اطاعت الٰہی کا راستہ اختیار نہیں کرتے تو یہ دنیوی نعمتیں فضل الٰہی نہیں بلکہ ’’مہلت الٰہی‘‘ ہے۔ جس سے ان کے کفر و فسق میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ بالآخر وہ جہنم کے دائمی عذاب کے مستحق قرار پاجاتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّ بَنِيْنَ۔ نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرٰتِ بَلْ لَّا يَشْعُرُوْنَ﴾ (المومنون: ۵۵۔۵۶) ’’کیا وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کے مال واولاد میں اضافہ کرتے ہیں، یہ ہم ان کے لیے بھلائیوں میں جلدی کررہے ہیں، نہیں بلکہ وہ سمجھتے نہیں ہیں۔‘‘