يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ۚ ذَٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ
جس دن زمین پھٹ جائے گی اور یہ دوڑتے ہوئے (١) (نکل پڑیں گے) یہ جمع کرلینا ہم پر بہت ہی آسان ہے۔
زمین پھٹ جائے گی: جس طرح زمین پھٹ جاتی ہے اور پودے کی کونپل زمین کو پھاڑ کر زمین سے باہر نکل آتی ہے۔ اسی طرح اس دن زمین پھٹ جائے گی اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش برسائے گا جس سے مخلوقات کے بدن اگنے لگیں گے جس طرح کیچڑ میں پڑا دانہ بارش سے اگ جاتا ہے۔ جب جسم کی پوری نشو ونما ہو جائے گی تو اللہ تعالیٰ حضرت اسرافیل کو صور پھونکنے کا حکم دیں گے تمام روحیں صور کے سوراخ میں ہوں گی ان کے صور پھونکتے ہی روحیں آسمان کے درمیان پھرنے لگ جائیں گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے عزت و جلال کی قسم ہے کہ ہر روح اپنے اپنے جسم میں چلی جائے جسے اس نے دنیا میں آباد کر رکھا تھا۔ پس ہر روح اپنے اپنے اصلی جسم میں جا ملے گی اور جس طرح زہریلے جانور کا اثر چوپائے کے رگ و ریشے میں بہت جلد پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح اس جسم کے رگ و ریشے میں فوراً روح دوڑ جائے گی اور ساری مخلوق اللہ کے فرمان کے تحت دوڑتی ہوئی جلد از جلد میدان محشر میں حاضر ہو جائے گی یہ وقت ہو گا جو کافروں پر بہت ہی سخت ہو گا۔‘‘ ایک حدیث میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے میری قبر کی زمین شق ہو گی۔ (مسلم: ۲۲۷۸) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ دوبارہ کھڑ کرنا ہم پر بہت سہل اور بالکل آسان ہے۔