لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا
تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن (١) کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کردے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
اس آیت کی شان نزول: حدیث میں آتا ہے کہ ’’جب مسلمانوں نے سورہ فتح کا ابتدائی حصہ سنا (لیغفرلک اللہ) تو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبارک ہو۔ ہمارے لیے کیا ہے۔ جس پر اللہ نے آیت لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ نازل فرما کر دی۔ (مسلم: ۱۷۸۶، بخاری: ۴۱۷۲) کہ مومن مرد و عورت جنت میں جائیں گے۔ جہاں چپے چپے پر نہریں جاری ہیں جہاں وہ ابد الاباد تک رہیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے گناہ اور ان کی برائیاں دور کر دے گا۔ ان کی برائیوں کی انھیں سزا نہ دے گا بلکہ معاف کر دے گا، درگزر کر دے گا، بخش دے گا، پردہ ڈال دے گا، ان کی قدردانی کرے گا۔ دراصل یہی اصل کامیابی ہے۔ جیساکہ سورہ آل عمران (۱۸۵) میں ارشاد فرمایا: ﴿فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ﴾ ’’جو جہنم سے دور کر دیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا۔‘‘