لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا
تاکہ جو کچھ تیرے گناہ آگے ہوئے اور پیچھے سب کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے (١) اور تجھ پر اپنا احسان پورا کر دے (٢) اور تجھے سیدھی راہ چلائے (٣)۔
آپ کے گناہوں کی معافی: اس سے مراد وہ امور ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فہم و اجتہاد سے کیے۔ لیکن اللہ نے انھیں ناپسند فرمایا، جیسے عبداللہ بن اُم مکتوم رضی اللہ عنہ کا واقعہ جس پر سورہ عبس کا نزول ہوا۔ سورہ التوبہ (۴۳) میں ارشاد فرمایا: ﴿عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ لِمَ اَذِنْتَ لَهُمْ﴾ ’’اللہ آپ کو معاف فرمائے آپ نے منافقوں کو کیوں (جہاد سے رخصت کی) اجازت دی۔‘‘ یہ معاملات و امور اگرچہ گناہ اور منافی عصمت نہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شاں ارفع کے پیش نظر انھیں بھی کوتاہیاں شمار کر لیا گیا۔ جس پر معافی کا اعلان فرمایا جا رہا ہے۔