سورة محمد - آیت 12

إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الْأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں (١) ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ایمان والے قیامت کے دن جنت میں ہوں گے اور کفر کرنے والے دنیا میں خواہ کچھ یونہی سا نفع اٹھا لیں لیکن ان کا اصلی ٹھکانہ جہنم ہے۔ دنیا میں ان کا مقصد صرف کھانا پینا اور پیٹ بھرنا ہے۔ یعنی جس طرح جانوروں کو پیٹ اور جنس کے تقاضے پورے کرنے کے علاوہ کوئی اورکام نہیں ہوتا۔ یہی حال کافروں کا ہے۔ ان کا کھانا حلال ذرائع سے آیا ہے یا حرام سے انھیں کچھ تمیز نہیں۔ بس پیٹ بھرنا مقصود ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ (بخاری: ۵۳۹۶، مسلم: ۲۰۶۲)