سورة الأحقاف - آیت 27

وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُم مِّنَ الْقُرَىٰ وَصَرَّفْنَا الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباہ کردیں (١) اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کردیں تاکہ وہ رجوع کرلیں (٢)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل مکہ کے ارد گرد کئی بستیاں تھیں یعنی قوم عاد، لوط اور ثمود کہ یہ بستیاں حجاز کے قریب ہی تھیں۔ اور یمن اور شام اور فلسطین کی طرف آتے جاتے ان پر سے ان کفارِ مکہ کا گزر ہوتا تھا جنھیں ہم نے تباہ و برباد کر دیا۔ اگر یہ چاہتے تو ان سے عبرت بھی حاصل کر سکتے تھے۔ ہم نے مختلف انداز سے اور مختلف نوع کے دلائل ان کے سامنے پیش کیے کہ شاید تو بہ کر لیں۔ لیکن وہ ٹس سے مس نہیں ہوئے ان قوموں کا سب سے بڑا مشترکہ جرم یہ تھا کہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر کئی الٰہ بنا رکھے تھے۔ جن کو وہ تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتے تھے۔ انھوں نے ان کی کوئی مدد نہیں وہ اس موقع پر آئے ہی نہیں بلکہ گم رہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو افسانے انھوں نے اپنے معبودوں کے لیے تراش رکھے تھے کہ یہ بارگاہ الٰہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ ہیں اللہ نے اس وسیلے کو یہاں افک( جھوٹ) اور افترا (بہتان) قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے۔