سورة الجاثية - آیت 26

قُلِ اللَّهُ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يَجْمَعُكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اعتراض کا جواب: یعنی تم نہ اتفاقی طور پر پیدا ہوتے ہو اور نہ اپنے اختیار سے پیدا ہوتے ہو، اسی طرح تمہاری موت نہ اتفاقی طور پر آتی ہے اور نہ تمہارے اپنے اختیار سے آتی ہے، بلکہ تمہاری زندگی اور تمہاری موت کی مکمل باگ دوڑ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وہی تمہیں زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ وہ جب چاہے گا تمہیں دوبارہ بھی زندہ اٹھا کھڑا کرنے کی قدرت رکھتا ہے اس میں تمہارا عمل دخل یا اختیار کچھ بھی نہیں ہو گا۔ وہ تمہارے سارے اگلے پچھلوں کو جمع کرے گا اور یہ وقت قیامت قائم ہونے کے بعد ہو گا۔