سورة الدخان - آیت 32

وَلَقَدِ اخْتَرْنَاهُمْ عَلَىٰ عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ہم نے اس زمانے کے تمام لوگوں پر ان کو فضیلت عطا فرمائی ہر زمانے کو عالم کہا جاتا ہے۔ یہ مراد نہیں کہ اگلو پچھلوں پر ان کو بزرگی دی۔ جیسا کہ سورہ اعراف (۱۴۴) میں ارشاد فرمایا: ﴿يٰمُوْسٰى اِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ﴾ ’’اے موسیٰ( علیہ السلام ) میں نے تمہیں لوگوں پر بزرگی عطا فرمائی یعنی اس زمانے کے لوگوں پر‘‘ ان کی یہ فضیلت اس استحقاق کی وجہ سے تھی جس کا علم اللہ کو ہے۔