سورة الدخان - آیت 17
وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءَهُمْ رَسُولٌ كَرِيمٌ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں (١) جن کے پاس (اللہ کا) با عزت رسول آیا۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
فرعونیوں کی بار بار عہد شکنی: یعنی وہ بھی انتہائی ہٹ دھرم اور عہد شکن لوگ تھے۔ جب ان پر کوئی عذاب آتا تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے التجا کرتے کہ اللہ سے دعا کرو ہم پر سے عذاب ہٹا دے۔ تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ پھر جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے وہ عذاب دور ہو جاتا۔ تو وہ پھر اکڑ جاتے۔ اور انھوں نے بار بار ایسی عہد شکنی کی تھی یہ کفار مکہ بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ معزز رسول آیا: یعنی ایسا رسول جو نہایت اعلیٰ اور بلند سیرت و کردار کا مالک تھا مراد سیدنا موسیٰ علیہ السلام ہیں۔