سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری (١) ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے بعد جب مشرکین نے مسلمانوں کا سخت گھیراؤ کر لیا اور صحابہ کرام نے نہایت جانبازی کے ساتھ مشرکین کو منتشر کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمت کرکے نہایت دانشمندی سے پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے، آپ کے اس اقدام سے جنگ کا نقشہ بدل گیا ابو سفیان نے پہاڑ پر چڑھنے کی کوشش کی تو صحابہ کرام نے اوپر سے پتھر برسائے لہٰذا وہ آگے نہ بڑھ سکا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں۔ جو مجھ سے قبل کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے ۔ دشمن کے دل میں ایک مہینے کی مسافت پر میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی ہے۔‘‘ (بخاری ۳۳۵، مسلم۵۲۱) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب مستقل طور پر دشمن کے دل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اور اس آیت سے معلوم ہوتا ہے آپ کے ساتھ آپ کی اُمت کا رعب بھی مشرکوں پر ڈال دیا گیا ہے اور اس کی وجہ ان کا شرک ہے۔ مومن دلیر کیوں ہوتا ہے؟ مشرکوں کے مرعوب ہونے کی وجہ اللہ تعالیٰ نے یہ بتائی ہے کہ وہ ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو مخلوق کے اور اپنے نفع و نقصان پر بھی قادر نہیں، تو دوسروں کی کیا مدد کرسکتے ہیں؟ جبکہ مومن صرف ایک اللہ کا عبادت گزار ہے جو اپنے بندوں کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بشرطیکہ مومن اس کی اطاعت کریں ۔ اسی پر توکل کریں ۔ اللہ پر توکل تقدیر الٰہی کا عقیدہ اللہ کے سوا اسے ہر چیز سے نڈر بنا دیتا ہے۔