وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ
اور پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک! (١) تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے (٢) وہ کہے گا کہ تمہیں تو (ہمیشہ) رہنا ہے (٣)۔
یہ جہنمی، داروغۂ جہنم مالک کو پکاریں گے اور کہیں گے نہ ہمارے عذاب میں کمی واقعہ ہوئی ہے نہ کبھی وقفہ پڑتا ہے۔ تو اپنے پروردگار سے کہہ ہمیں ایک ہی دفعہ مار ڈالے اور یہ عذاب کا قصہ ختم ہو ۔ جیسا کہ سورہ فاطر (۳۶) میں فرمایا کہ ﴿وَ يَتَجَنَّبُهَا الْاَشْقَى۔ الَّذِيْ يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرٰى ۔ ثُمَّ لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى ﴾ نہ تو انھیں موت آئے گی اور نہ عذاب کی تخفیف ہو گی۔ مالک، دوزخ کا فرشتہ کہے گا تمہارے جرائم کی سزا کے لیے طویل مدت درکار ہے، لہٰذا مر جانے کا تصور ذہن سے نکال دو۔ تمہیں زندہ رکھ کر ہی سزا دی جا سکتی ہے۔ لہٰذا تمہیں یہیں رہنا ہو گا اور وہ زندہ ہی رکھا جائے گا۔