سورة آل عمران - آیت 146

وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بہت سے نبیوں کے ہم رکاب ہو کر بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں انہیں بھی اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ تو انہوں نے ہمت ہاری اور نہ سست رہے اور نہ دبے اللہ صبر کرنے والوں کو ہی چاہتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کتنے ہی نبی ہیں، ہر نبی کے آنے پر جہاد ہوتا ہے۔ سب پیغمبروں کا مشن اور نظریہ ایک ہی ہے۔نبیوں کے ساتھ مل کر اللہ والوں نے جنگ کی انسانی کمزوریاں بتا کر ان کی ہمت بندھائی کہ پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔ اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ان آیات میں اللہ کے راستے پر چلنے والوں کی تین صفات ذکر کی گئی ہیں: (۱)پست ہمتی نہیں دکھائی۔ (۲) کمزوری اور بزدلی نہیں دکھائی۔(۳) ایمان صبر کے بغیر قبول نہیں۔ صبر کے بغیر ایمان پر چلا نہیں جا سکتا۔ صبر سے شخصیت پرکھی جاتی ہے۔ صبرکرنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے۔