وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا ۚ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ
اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو جز ٹھہرا (١) دیا یقیناً انسان کھلا ناشکرا ہے۔
یہ تو تھے اللہ کے بندوں پر احسانات، چاہیے تو یہ تھا کہ انسان اللہ کے ان احسانات و انعامات کے بدلے اس کا ممنونِ احسان ہوتا اور اس کا شکر ادا کرتا۔ لیکن اس نے نہ صرف یہ کہ اللہ کی ناقدر شناسی کی بلکہ مزید ستم یہ ڈھایا کہ اس کی ذات و صفات کے حصے بخرے کر ڈالے۔ اور کئی چیزوں کو اس کی ذات و صفات میں اس کا حصہ دار اور ہمسر بنا ڈالا۔ سورہ الانعام (۱۳۶) میں ﴿وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ﴾ ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کیے ہیں ان مشرکین نے ان میں سے کچھ حصہ تو اللہ کا مقرر کیا اور اپنے طور پر کہہ دیا کہ یہ تو اللہ کا ہے۔ اور یہ ہمارے معبودوں کا، اب جو ان کے معبودوں کے نام کا ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتا۔ اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وہ ان کے معبودوں کو پہنچ جاتی ہے۔‘‘ مشرکین فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دے کر ان کی عبادت کرتے تھے۔ یوں وہ مخلوق کو اللہ کا شریک اور اس کا جز مانتے تھے۔ حالانکہ وہ ان چیزوں سے پاک ہے۔