لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر سوار ہوا کرو پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاؤ اور کہو پاک ذات ہے اس کی جس نے ہمارے بس میں کردیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی (١) طاقت نہ تھی۔
جم کر بیٹھ جانا: یعنی تم خوب مزے سے ان پر سوار ہوتے ہو اور اگر اللہ تعالیٰ ان جانوروں کو تمہارے تابع اور تمہارے بس میں نہ کرتا تو تم ان کو اپنے قابو میں رکھ کر ان کو سواری، باربرداری اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکتے تھے۔ اب تمہیں چاہیے کہ رب کی یہ نعمتیں پانے کے بعد اس کا شکر ادا کریں کہ اس نے کیسے کیسے وجود تمہارے قابو میں کر دئیے، اور یوں کہو کہ وہ اللہ پاک ذات ہے جس نے انھیں ہمارے قابو میں کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سواری پر سوار ہوتے تو تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے اور ﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِيْنَ۔ وَ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ﴾ تک آیت پڑھتے۔ علاوہ ازیں خیر و عافیت کی دعائیں مانگتے۔ (مسلم: ۱۳۴۲) جو دعاؤں کی کتابوں میں دیکھ لی جائیں۔