وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ
اسی نے آسمان سے ایک اندازے (١) کے مطابق پانی نازل فرمایا، پس ہم نے اس مردہ شہر کو زندہ کردیا۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے (٢)
اسی نے آسمان سے ایسے انداز سے بارش برسائی۔ جس سے تمہاری ضرورت پوری ہو سکے۔ پھر اس مینہ سے مردہ زمین زندہ کر دی۔ خشکی تری میں بدل گئی جنگل لہلا اٹھے، پھل پھول اگنے لگے، کھتیاں اور باغات اور طرح طرح کی نباتات کو زمین سے نکالا۔ اور تمہیں زمین سے نکالنا یا اگانا ایک ہی بات ہے۔ اس کی تائید سورہ نوح میں یوں فرمائی۔ ﴿وَ اللّٰهُ اَنْۢبَتَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَبَاتًا۔ ثُمَّ يُعِيْدُكُمْ فِيْهَا وَ يُخْرِجُكُمْ اِخْرَاجًا﴾ (نوح: ۱۷۔ ۱۸) اور اللہ نے تمہیں نباتات کی طرح اگایا۔ پھر اسی زمین میں تمہیں لوٹا دے گا پھر تمہیں اسی زمین سے (قیامت کے دن) نکال بھی لے گا۔