سورة آل عمران - آیت 138

هَٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

عام لوگوں کے لئے تو یہ (قرآن) بیان ہے اور پرہیزگاروں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت سے لوگوں کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ جب کوئی قوم اپنے پیغمبر کی تعلیمات پر عمل پیرا رہتی ہے۔ تویہ اس کے عروج کا زمانہ ہوتا ہے۔ اور جب یہی قوم عیش و عشرت، فحاشی اور بے حیائی اور گناہ کے کاموں میں مبتلا ہوجاتی ہے، جن کا نام ان کی زبان میں تہذیب ہوتا ہے۔ تو اس پر بتدریج زوال آنا شروع ہوجاتا ہے یا وہ گناہوں میں بہت زیادہ ڈوب جائے تو ناگہانی قسم کا عذاب انھیں تباہ و برباد کردیتا ہے۔ اور اللہ سے ڈرنے والے لوگ ایسے واقعات سے عبرت بھی حاصل کرتے ہیں اور ہدایت بھی۔ اس مقام پر یہ مضمون اس مناسبت سے آیا ہے کہ مشرکین مکہ، یہود اور اُن کے حلیف اور منافقین میں سے بھی اللہ کی آیات کو جھٹلارہے ہیں اور انھوں نے مسلمانوں سے محاذ آرائی کر رکھی ہے ان سب کا یہی انجام ہونے والا ہے ۔