سورة الشورى - آیت 15

فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی سے جم جائیں (١) اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں اور کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی آپ پر اب جو وحی کی جا رہی ہے یہ بالکل پاک صاف اور ستھرا دین ہے جو ہر قسم کی آمیزشوں اور آلائشوں سے مبرا ہے۔ لہٰذا آپ اہل کتاب کی سب باتوں سے بے نیاز ہو کر اسی دین پر ڈٹ جائیے۔ اور اس میں کسی قسم کا ردو بدل اور کمی بیشی گوارا نہ کیجیے، نہ ان لوگوں سے کسی قسم کا مذاکرہ یا سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں کو دو ٹوک سنا دیجیے کہ میں تو صرف وہی بات تسلیم کروں گا جو اللہ نے مجھ پر نازل کی ہے۔ انصاف کا حکم: یعنی میں تمہارے فرقوں میں سے کسی کا جانب دارانہ بنوں گا بلکہ انصاف پسندی سے کام لیتے ہوئے صرف حق بات کہوں گا اور حق ہی کا ساتھ دوں گا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ میں اس دنیا میں عدل قائم کرنے پر مامور ہوں اور اگر تمہارا کوئی جھگڑا میرے پاس آئے تو مجھے یہی حکم ہے کہ میں انصاف کے ساتھ اس کا فیصلہ کروں۔ اپنے اپنے اعمال: یعنی تمہارے اعمال کے نہ ہم ذمہ دار ہیں اور نہ ہمیں ان کا کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اگر برے کام کرو گے تو اس کی سزا ہم نہیں تم ہی بھگتو گے اور اگر اچھے کام کرو گے تو اس کا اجر بھی تمہیں ہی ملے گا ہمیں نہیں ملے گا۔ یہی صورت حال ہمارے اعمال کی ہے۔ ہمارے برے اعمال کے جواب دہ تم نہیں ہو گے نہ ہی ہمارے اچھے اعمال کے تم مستحق بن سکتے ہو۔ کج بخشی سے اجتناب کا حکم: یعنی جہاں تک معقول دلائل پیش کرنے کا تعلق تھا وہ ہم کر چکے اور اگر تم کج بحثی کرنا چاہو تو اس کے لیے ہم تیار نہیں۔ ہمارا تمہارا اختلاف اور جھگڑا اللہ کے سپرد۔ قیامت کے دن وہ ہمیں اور تمہیں سب کو جمع کر ے گا۔ وہاں اللہ تعالیٰ خود ہی سب جھگڑوں کا انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دے گا۔