وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن يُدْخِلُ مَن يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ ۚ وَالظَّالِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا (١) لیکن جسے چاہتا اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں۔
یعنی اگر اللہ کو منظور ہوتا تو سب کو ایک ہی طریقے پر کر دیتا یعنی یا تو ہدایت پر یا گمراہی پر۔ لیکن اللہ کی حکمت و مشیئت نے اس جبر کو پسند نہیں کیا۔ بلکہ انسانوں کو آزمانے کے لیے اس نے انسانوں کو ارادہ و اختیار کی آزادی دی، جس نے اس آزادی کا صحیح استعمال کیا وہ اللہ کی رحمت کا مستحق ہو گیا، اور جس نے اس کا غلط استعمال کیا، اس نے ظلم کا ارتکاب کیا۔ کہ اللہ کی دی ہوئی آزادی اور اختیار کو اللہ ہی کی نافرمانی میں استعمال کیا۔ چنانچہ ایسے ظالموں کا قیامت والے دن کوئی سرپرست یا مدد گار نہ ہو گا جو انھیں ان کے اعمال کی سزا سے بچا سکے۔