مَّا يُقَالُ لَكَ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ
آپ سے وہی کہا جاتا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں سے بھی کہا گیا ہے (١) یقیناً آپ کا رب معافی والا (٢) اور دردناک عذاب والا ہے (٣)۔
یعنی پچھلی قوموں نے اپنے پیغمبروں کی تکذیب کے لیے جو کچھ کہا کہ یہ ساحر ہیں، مجنون ہیں اور کذاب ہیں وغیرہ وغیرہ۔ وہی کچھ کفار مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کہا۔ یہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جا رہی ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سحر، جنوں اور کذب کی طرف نسبت کوئی نئی بات نہیں، ہر پیغمبر کے ساتھ یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔ پس جیسے ان پیغمبروں نے صبر کیا تم بھی صبر کرو۔ جو بھی تیرے رب کی طرف رجوع کرے، وہ اس کے لیے بڑی بخششوں والا ہے۔ اور جو اپنے کفر اور ضد پر اڑا رہے اور مخالفت حق اور تکذیب رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے باز نہ آئے۔ اس پر وہ سخت، درد ناک سزائیں نازل کرنے والا ہے۔