إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا ۗ أَفَمَن يُلْقَىٰ فِي النَّارِ خَيْرٌ أَم مَّن يَأْتِي آمِنًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ۖ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں (١) وہ (کچھ) ہم سے مخفی نہیں (٢) (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈالا جائے وہ اچھا ہے یا وہ جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟ (٢) تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ (٣) وہ تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے۔ (٤)
الحاد کے معنی: ابن عباس رضی اللہ عنہماسے، کلام کو اس کی جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھنے کے مروی ہیں۔ (تفسیر طبری: ۲۱/۴۷۸) قتادہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے الحاد کے معنی کفر و عناد کے مروی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ملحد لوگ ہم سے مخفی نہیں ہمارے اسما و صفات کو ادھر اُدھر کر دینے والے ہماری نگاہوں میں ہیں۔ انھیں ہم بد ترین سزائیں دیں گے۔