فَإِن يَصْبِرُوا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ ۖ وَإِن يَسْتَعْتِبُوا فَمَا هُم مِّنَ الْمُعْتَبِينَ
اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ (عذر و) معافی کے خواستگار ہوں تو بھی معذور و) معاف نہیں رکھے جائیں گے (١)
دنیا میں صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے لیکن وہاں صبر کا کچھ فائدہ نہ ہو گا۔ یعنی جہنم میں صبر سے پڑے رہنا اور بے صبری کرنا ان کے لیے یکساں ہے نہ ان کے عذر معذرت قبول، نہ ان کے گناہ معاف۔ یہ دنیا کی طرف اگر لوٹنا چاہیں تو وہ راہ بھی بند، جیسے اور جگہ ہے ’’ جہنمی کہیں گے‘‘ اے اللہ! ہم پر ہماری بد بختی چھا گئی۔ یقینا ہم بے راہ تھے۔ اے اللہ! اب تو یہاں سے نجات دے اگر اب دوبارہ ایسا کریں تو پھر ہمیں ہمارے ظلم کی سزا دینا۔ لیکن جناب باری کی طرف سے یہ جواب آئے گا اب یہ منصوبے بے سود ہیں، دھتکار ہوئے یہیں پڑے رہو۔ خبردار جو مجھ سے بات کی۔