إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ قَالُوا لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ
ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں (١)
اس آیت کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ ان کے پاس رسول آتے رہے۔ دوسرا یہ کہ ان کے پاس جو رسول آئے انھوں نے ان لوگوں کو ہر پہلو سے سمجھانے کی کوشش کی۔ اور تیسرا یہ کہ ان کےاپنے علاقہ میں بھی رسول آئے اور ان کے گرد و پیش کے علاقہ میں بھی۔ اور ان کی تعلیم بھی ان تک پہنچ چکی تھی۔ نیز ان کا ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ تم تو ہم جیسے بشر ہو۔ تمہیں ہم کیسے اللہ کا رسول مان سکتے ہیں۔ اللہ کو کوئی نبی بھیجنا ہوتا تو فرشتوں کو بھیجتا نہ کہ انسانوں کو۔