سورة فصلت - آیت 11

ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے (١) دونوں نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف توجہ فرمائی۔ وہ دھوئیں کی شکل میں تھا۔ زمین کے پیدا کیے جانے کے وقت پانی کے جو بخارات اٹھے تھے، وہ تھے۔ اب دونوں سے فرمایا۔ کہ میرے حکم کی اطاعت کرو۔ جو میں کہتا ہوں ہو جاؤ۔ خوشی سے یانا خوشی سے انھوں نے کہا ٹھیک ہے ہم حاضر ہیں۔ چنانچہ اللہ نے آسمان کو حکم دیا کہ سورج، چاند اور ستارے نکال۔ اور زمین کو کہا کہ نہریں جاری کر دے اور پھل نکال دے۔ (ابن کثیر) دونوں فرمانبرداری کے لیے راضی خوشی تیار ہو گئے۔