وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ
اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے (١) اور اس میں برکت رکھ دی (٢) اور اس میں (رہنے والوں) کی غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کردی (٣) (صرف) چار دن میں (٤) ضرورت مندوں کے لئے یکساں طور پر (٥)۔
اقواتٌ، قُوْتٌ (غذا، خوراک) کی جمع ہے: یعنی زمین پر بسنے والی تمام مخلوقات کی خوراک اس میں مقدر کر دی گئی یا بندوبست کر دیا اور رب کی اس تقدیر یا بندوبست کا سلسلہ اس قدر وسیع ہے۔ کہ کوئی زبان اسے بیان نہیں کر سکتی کوئی قلم اسے رقم نہیں کر سکتا۔ اور کوئی کیلکولیٹر اسے گن نہیں سکتا۔ بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا کہ زمین کے ہر حصے میں اس نے وہ چیز مہیا کر دی جو وہاں والوں کے لائق تھی۔ تاکہ ہر علاقے کی یہ مخصوص پیداوار ان علاقوں کی تجارت و معیشت کی بنیادیں بن جائیں۔ چنانچہ یہ مفہوم بھی اپنی جگہ درست ہے۔ یعنی تخلیق کے پہلے دو دن اور (دحی) کے دو دن ملا کے یہ کل چار دن ہوئے جن میں یہ سارا عمل تکمیل کو پہنچا۔ سَوَاءٌ کا مطلب ہے کہ ٹھیک چار دن میں۔ یعنی پوچھنے والوں کو بتلا دو کہ دَحْوٌ کا یہ عمل ٹھیک چار دن میں ہوا۔