سورة غافر - آیت 47

وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب کہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ تکبر والوں سے (جن کے یہ تابع تھے) کہیں گے ہم تو تمہارے پیرو تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مطع اور مطاع کا مکالمہ: بڑا بننے والوں سے مراد ہر وہ شخص ہے جس کا اپنا حلقہ اثر ہو اور اس حلقہ میں اس کی بات تسلیم کی جاتی ہو ۔ یہ گاؤں کے چودھری بھی ہو سکتے ہیں۔ حکمران بھی اور سرکاری درباری حضرات اور حکومت کے افسر بھی۔ سیاسی لیڈر بھی اور علمائے کرام اور مشائخ عظائم بھی۔ چھوٹے جن کی بڑائی اور بزرگی کے قائل تھے اور جن کی باتیں تسلیم کیا کرتے تھے اور جن کے کہے پر عمل کرتے تھے ان سے کہیں گے کہ دنیا میں ہم آپ کے تابع فرمان رہے، جو آپ نے کہا، ہم بجا لاتے رہے۔ کفر اور گمراہی کے احکام بھی، آپ کے تقدس اور علم و فضل، سرداری اور حکومت کی بنا پر ہم مانتے رہے اب آپ یہاں ہمارے کچھ تو کام آئیے۔ ہمارے عذابوں کا ہی کچھ حصہ اپنے اوپر اٹھا لیجیے۔ یہ بڑے حضرات جواب دیں گے کہ ہم بھی تو تمہارے ساتھ جل بھن رہے ہیں ہمیں جو عذاب ہو رہے ہیں وہ کیا کم ہیں جو تمہارے عذاب بھی اٹھائیں؟ اللہ کا حکم جاری ہو چکا ہے۔ رب فیصلے صادر کر چکا ہے۔ وہ ہر ایک کے حق میں جتنی سزا کا فیصلہ کر چکا ہے اب اس میں کمی نا ممکن ہے۔