بَلَىٰ ۚ إِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلَافٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُسَوِّمِينَ
کیوں نہیں بلکہ اگر تم صبر کرو پرہیزگاری کرو اور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آ جائیں تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ ہزار فرشتوں سے کرے گا (١) جو نشان دار ہونگے (٢)۔
مسلمان بدر کی جانب محض قافلہ قریش پر جو تقریباً نہتا تھا چھاپہ مارنے نکلے تھے۔ مگر بدر پہنچتے پہنچتے معلوم ہوا کہ مشرکین کا ایک لشکر جرار پورے غیض و غضب اور جوش و خروش کے ساتھ چلا آرہا ہے۔ یہ سن کر مسلمانوں میں گھبراہٹ، تشویش اور جوش قتال کا ملا جلا رد عمل پیدا ہوا اور انھوں نے رب تعالیٰ سے دعا و فریاد کی، اس پر پہلے اللہ تعالیٰ نے ایک ہزار پھر تین ہزار فرشتے اُتارنے کی بشارت دی۔ اور مزید وعدہ کیا کہ اگر تم صبر اور تقویٰ پر قائم رہے اور مشرکین اسی حالت غیض و غضب میں آدھمکے تو فرشتوں کی یہ تعداد پانچ ہزار کردی جائے گی کہاجاتا ہے کہ چونکہ مشرکین میں بدر پہنچنے سے پہلے ہی ان میں پھوٹ پڑگئی، ایک گروہ مکہ پلٹ گیا اور باقی جوبدر آئے ان میں سے اکثر سرداروں کی رائے تھی کہ لڑائی نہ کی جائے اس لیے حسب بشارت تین ہزا ر فرشتے اُتارے گئے اور پانچ ہزار کی ضرورت ہی پیش نہ آ سکی۔ صبر کرو۔ اللہ سے ڈرو۔ فتح ہو یا شکست ڈر اللہ سے ہو۔ تو اللہ تعالیٰ پانچ نشان لگے ہوئے فرشتوں سے مدد کرے گا۔ رسول اللہ نے فرمایا: ’’لوگو دشمنوں سے لڑائی کی تمنا نہ کرو لیکن اگر جنگ چھڑجائے تو صبر کرو، اور لڑوکہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔‘‘ (بخاری: ۲۹۶۶)