سورة غافر - آیت 25

فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جو ایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو (١) اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وہ غلطی میں ہی ہے (٢)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرعون کا بد ترین حکم: فرعون نے حکم جاری کر دیا کہ اس رسول (حضرت موسیٰ) پر جو ایمان لائے ہیں ان کے ہاں جو لڑکے ہوں انھیں قتل کر دیں اور جو لڑکیاں ہوں انھیں زندہ چھوڑ دیں۔ اس سے پہلے بھی وہ یہ حکم جاری کر چکا تھا۔ اس لیے کہ اسے خوف تھا کہ کہیں موسیٰ پیدا نہ ہو جائیں۔ یا اس لیے کہ انہیں کمزور اور بے طاقت بنا دے۔ مگر اس کی ان دھمکیوں اور سزاؤں کے باوجود حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والے کی تعداد بڑھتی ہی گئی۔