قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِّن سَبِيلٍ
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار مارا اور دوہی بار جلایا (١) اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں (٢) تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے (٣)
زندگی اور موت کے چار مراحل: جمہور مفسرین کی تفسیر کے مطابق دو موتوں میں سے پہلی موت تو وہ نطفہ ہے جو باپ کی پشت میں ہوتا ہے۔ یعنی اس کے وجود (ہیت) سے پہلے اس کے عدم وجود (نیست) کو موت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور دوسری موت وہ ہے جس سے انسان اپنی زندگی گزار کر ہم کنار ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد قبر میں دفن ہوتا ہے۔ اور دو زندگیوں میں سے پہلے زندگی، یہ دنیوی زندگی ہے، جس کا آغاز ولادت سے اور اختتام موت پر ہوتا ہے۔ اور دوسری زندگی وہ ہے جو قیامت والے دن قبروں سے اٹھنے کے بعد حاصل ہوگی۔ یومِ آخرت کو دیکھ کر کافر کہیں گے کہ ہم آج اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ رسولوں کا کہنا برحق تھا اور آج ہمیں جو اپنا انجام نظر آ رہا ہے اس سے بچنے کی بھی کوئی راہ ہے۔