وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ ۖ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَقِيلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا (١) اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے (٢)۔
قیامت کے دن انصاف کے ساتھ فیصلہ ہو گا: یعنی جب اللہ تعالیٰ نے اہل جنت اور اہل جہنم کا فیصلہ سنا دیا اور انھیں ان کے ٹھکانے پہنچائے جانے کا حال بھی بیان کر دیا اور اس میں اپنے عدل و انصاف کا ثبوت بھی دے دیا تو قیامت کے روز تو دیکھے گا کہ فرشتے اللہ کے عرش کے چاروں طرف کھڑے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و تسبیح، بزرگی اور بڑائی بیان کر رہے ہوں گے۔ اس سراسر عدل اور بالکل رحم والے فیصلوں پر کائنات کا ذرہ ذرہ اس کی ثنا خوانی کرنے لگے گا۔ اور ہر جاندار چیز سے آواز آئے گی (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ) واضح رہے کہ یہ دن موجودہ دن رات کے حساب سے پچاس ہزار برس کا ہو گا۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں خلق کی ابتدا بھی حمد سے ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ اور مخلوق کی انتہا بھی حمد سے ہے فرماتا ہے۔ (وَ قُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ قِيْلَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ) الحمد للہ سورہ زمر کی تفسیر مکمل ہوئی۔