سورة الزمر - آیت 33

وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو سچے دین کو لائے (١) اور جس نے اس کی تصدیق کی (٢) یہی لوگ پارسا ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان کی خصلت اور سزا کا ذکر کر کے پھر مومنوں کی نیک خو اور جزا کا ذکر فرمایا کہ جو سچائی کو لایا اور اسے سچا مانا۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد ہیں اور حضرت جبرئیل علیہ السلام اور ہر وہ شخص جو کلمہ توحید کا اقراری ہو۔ اور تمام انبیاء علیہم السلام اور ان کی ماننے والی ان کی مسلمان امت یہ قیامت کے دن یہی کہیں گے کہ جو تم نے ہمیں دیا اور جو فرمایا، ہم اسی پر عمل کرتے رہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس آیت میں داخل ہیں آپ بھی سچائی کو لانے والے، اگلے رسولوں کی تصدیق کرنے والے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ نازل ہوا تھا اسے ماننے والے تھے۔ اور ساتھ ہی یہی وصف ایمان داروں کا تھا۔ کہ وہ اللہ، رسولوں اور فرشتوں پر ایمان رکھنے والے ہیں۔ یہی متقی پرہیز گار اور پارسا ہیں۔ وہ اللہ سے ڈرتے رہے اور شرک و کفر سے بچتے رہے۔