سورة الزمر - آیت 29

ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ مثال بیان فرما رہا ہے کہ ایک وہ شخص جس میں بہت سے باہم ضد رکھنے والے ساجھی ہیں، اور دوسرا وہ شخص جو صرف ایک ہی کا (غلام) ہے، کیا یہ دونوں صفت میں یکساں ہیں؟ (١) اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے (٢) بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ سمجھتے نہیں (٣)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں مشرک ( اللہ کا شریک ٹھہرانے والے) اور مخلص( صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے والے) کی مثال بیان کی گئی ہے۔ یعنی ایک غلام ہے جو کئی شخصوں کے درمیان مشترکہ ہے۔ چنانچہ وہ آپس میں جھگڑتے رہتے ہیں۔ اور ایک غلام ہے جس کا مالک صرف ایک ہی شخص ہے۔ اس کی ملکیت میں اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے۔ کیا یہ دونوں غلام برابر ہو سکتے ہیں۔ نہیں، یقیناً نہیں۔ اس طرح وہ مشرک جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبودوں کی بھی عبادت کرتا ہے۔ اوروہ مخلص مومن جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا برابر نہیں ہو سکتے۔ الحمد للہ! اس روشن اور صاف مثال پر بھی رب العالمین کی حمد و ثنا کرنی چاہیے کہ اس نے اپنے بندوں کو اس طرح سمجھا دیا کہ معاملہ بالکل صاف ہو جائے۔ شرک کی بدی اور توحید کی خوبی ہر ایک کے ذہن میں آجائے۔ اب رب کے ساتھ وہی شریک کریں گے جو محض بے علم ہوں، جن میں سمجھ بوجھ بالکل نہ ہو۔