لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَعْدَ اللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ الْمِيعَادَ
ہاں وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر بھی بنے بنائے بالا خانے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں رب کا وعدہ ہے (١) اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
یعنی نیک بخت، نیک اعمال، نیک عقیدہ لوگ قیامت کے دن جنت کے بالا خانوں میں مزے کریں گے۔ بالا خانوں سے مطلب جنت میں درجات ہوں گے ایک کے اوپر ایک۔ ان بالا خانوں میں جو کئی کئی منزلوں کے ہیں تمام سامان آرائش سے آراستہ ہیں۔ وسیع اور بلند۔ خوبصورت اور جگ مگ کرتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’جنت میں ایسے محل ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے صاف دکھائی دیتا ہے۔ ایک اعرابی نے پوچھا یا رسول اللہ! یہ کن کے لیے ہیں؟ فرمایا، ان کے لیے جو نرم کلامی کریں۔ کھانا کھلائیں۔ اور راتوں کو جب لوگ میٹھی نیند میں ہوں، یہ اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر گڑ گڑائیں، نمازیں پڑھیں۔ (ترمذی: ۲۵۲۷، مسند احمد: ۱/ ۱۵۶شواہد کے ساتھ حسن ہے) ان محلات کے درمیان چشمے بہہ رہے ہیں اور وہ ایسے کہ جہاں چاہیں پانی پہنچائیں۔ جب اور جتنا چاہیں بہاتے رہیں۔ یہ ہے اللہ کا وعدہ اپنے مومن بندوں سے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کی ذات وعدہ خلافی سے پاک ہے۔