سورة ص - آیت 72
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
سو جب میں اسے ٹھیک ٹھاک کرلوں (١) اور اس میں اپنی روح پھونک دوں، (٢) تو تم سب اس کے سامنے سجدے میں گر پڑنا (٣)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اپنا ارادہ بتایا کہ میں مٹی سے آدم( علیہ السلام ) کو پیدا کرنے والا ہوں، جب میں اسے پیدا کر چکوں تو تم سب اسے سجدہ کرنا تاکہ میری فرمانبرداری کے ساتھ ہی حضرت آدم علیہ السلام کی شرافت و بزرگی کا اظہار بھی ہو جائے۔ پس سب کے سب فرشتوں نے تعمیل ارشاد کی۔ ہاں ابلیس اس سے رکا رہا۔ یہ فرشتوں کی جنس میں سے تھا بھی نہیں۔ بلکہ جنات میں سے تھا۔ چنانچہ اس کی طبعی خباثت اور جبلی سرکشی ظاہر ہو گئی۔