سورة ص - آیت 35

قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہا اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسا ملک عطا فرما جو میرے سوا کسی (شخص) کے لائق نہ ہو (١) تو بڑا ہی دینے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ہم نے سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا قبول کر لی۔ اور انھیں ایسی بادشاہی عطا کی کہ جس میں ہوا بھی ان کے ماتحت تھی، یعنی جس طرح پہاڑ اور پرندے حضرت داؤد علیہ السلام کے لیے مسخر کر دئیے گئے تھے اسی طرح ہوا حضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دی گئی تھی وہ اپنے اعیان سلطنت سمیت تخت پر بیٹھ جاتے تھے اور جہاں چاہتے، مہینوں کی مسافت، لمحوں اور ساعتوں میں طے کر کے وہاں پہنچ جاتے۔ ہوا آپ کے تخت کو اُڑا کر لے جاتی۔ ہوا خلقی اعتبار سے تند ہے، لیکن سلیمان علیہ السلام کے لیے اسے نرم کر دیا گیا، یا حسب ضرورت وہ کبھی نرم اور کبھی تند و تیز ہوتی جس طرح حضرت سلیمان علیہ السلام چاہتے۔ (فتح القدیر)