سورة ص - آیت 31
إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
جب ان کے سامنے شام کے وقت تیز رو خاصے گھوڑے پیش کئے گئے (١)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
’’ صافنات‘‘ کا لغوی معنی: صافنات، صافن کی جمع ہے۔ صَفَن کا معنی ہے گھوڑے کا تین ٹانگوں پر اس طرح کھڑا ہونا کہ چوتھے کھر کا صرف سرا زمین پر ٹکا رہے۔ اور اس سے چاک و چوبند گھوڑا مراد لیا جاتا ہے۔ ’’الجیاد‘‘ جید کی جمع ہے یعنی گھوڑے کا سبک رفتار اور تیز ہونا ہے۔ یہ ان گھوڑوں کی صفات ہیں جو سیدنا سلیمان علیہ السلام نے جہاد کی خاطر رکھے ہوئے تھے۔