سورة آل عمران - آیت 104

وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف لائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ امت مسلمہ کی اجتماعی زندگی کا ایک اہم ستون ہے اس لیے تم میں سے ایک گروہ اور ایک بڑی جماعت ایسی ہونی چاہیے جو نکلیں گے اور آپس میں جڑ جائیں گے۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں گے، یہ نیکی کا حکم دیں گے اور برائیوں سے روکیں گے۔ یہ اس اُمت کا مشن ہے کہ مسلمان دنیا میں حق کو باطل پر غالب آکر، خیر کو پھیلائیں، شر کو روکیں، ایسا کام ہوتا رہے تو مملکت کا نظام حکومت بھی اسلامی بن جاتا ہے عام لوگوں کو اس نظام کی دعوت دی جائے کہ اسلام یہ چاہتا ہے کہ نیکی کے کام کرو برائی سے بچو۔