إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ
انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟
دعوت توحید کا آغاز: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے توحید کی دعوت کا آغاز اپنے گھر سے کیا اور اپنے سگے باپ سے صاف کہہ دیا کہ تم کس کی پوجا پاٹ کر رہے ہو۔ آپ کا باپ شاہی مندر کا پروہت، بت تراش اور بت فروش تھا۔ وہ آپ کی نصیحت پر بگڑ بیٹھا۔ تو آپ اپنی قوم کی طرف متوجہ ہوئے اور اپنی قوم سے یہ سوال کیا کہ تم یہ بت اپنے ہاتھوں سے بناتے ہو پھر خود ہی انھیں خدائی اختیارات بانٹ دیتے ہو کہ فلاں سیارہ یا مجسمہ ہمیں مال و دولت دے گا، فلاں کی عبادت کی جائے تو علم نصیب ہو گا۔ فلاں کو خوش کیا جائے تو فصل بہت اچھی ہو گی۔ اب بتاؤ جس ہستی نے اس کائنات اور ان سیاروں کو پیدا کیا ہے۔ اور اس کا ان پر کنٹرول ہے۔ اس کے پاس بھی کوئی اختیار تم نے چھوڑا ہے کہ نہیں کیا وہ اب بالکل بے بس ہو چکا ہے؟ آخر اس کے متعلق تم کیا سمجھتے ہو؟ یعنی اتنی قبیح حرکت کرنے کے باوجود کیا وہ تم پر ناراض نہیں ہو گا؟ اور تمہیں سزا نہیں دے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار ہو جاؤ! جسم میں گوشت کا ایک ایسا ٹکڑا ہے کہ اگر وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ سن لو وہ دل ہے۔ (بخاری: ۵۲)