سورة الصافات - آیت 27

وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دوزخیوں کا اپنے بڑوں سے شکوہ: کمزور یا پیروی کرنے والے لوگ اپنے بڑوں سے کہیں گے کہ تم لوگوں نے ہم پر کچھ ایسا دباؤ ڈال رکھا تھا کہ ہم تمہاری باتیں ماننےپر مجبور ہو گئے۔ تم لوگوں نے یہ پراپیگنڈا کر رکھا تھا کہ جو راہ ہم نے اختیار کر رکھی ہے وہی خیر و برکت کا راستہ ہےلہٰذا ہم تمہارے بہکاوے میں آ گئے۔ تم لوگوں نے قسمیں کھا کھا کر ہمیں یقین دلایا تھا کہ ہم فی الواقع تمہارے خیر خواہ ہیں۔ اس طرح تم نے ہمیں بھٹکا کر اپنے ساتھ لگا لیا اور ہم تمھاری اطاعت کرنے لگے۔ اور اس انجام بد سے ہمیں دو چار کرنے والے تم ہی تھے۔