سورة يس - آیت 77

أَوَلَمْ يَرَ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

موت کے بعد زندگی: انسان کی حقیقت یہ ہے کہ وہ اس نطفہ سے پیدا کیا گیا ہے جو بے جان چیزوں سے بنا تھا۔ پھر اللہ نے اس میں روح پھونکی۔ تو نہ صرف یہ کہ وہ دوسرے جانداروں کی طرح چلنے پھرنے، کھانے پینے اور پرورش پانے لگا۔ بلکہ اس میں عقل و فہم، قوت استنباط، بحث و استدلال اور تقریر و خطابت کی وہ قابلتیں پیدا ہو گئیں جو دوسرے کسی جاندار کو حاصل نہ تھیں اور جب وہ اس منزل پر پہنچ گیا تو اپنے خالق کے بارے میں کئی طرح کی بحثیں اور جھگڑے اُٹھا کھڑے کیے۔