سورة آل عمران - آیت 86

كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جو اپنے ایمان لانے اور رسول کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد کافر ہوجائیں، اللہ تعالیٰ ایسے بے انصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایمان لانے کے بعد کفر کرنا، رسول اللہ کے بر حق ہونے کی گواہی دینے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنا، روشن نشانیوں جو تورات اور انجیل میں بیان کی گئیں تھیں ان کے باوجود انکار کرنا اور یہ انکار نفس پرستی یا خواہشات کی خاطر کیا جائے تو اللہ کا فیصلہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ہدایت نہیں ملے گی۔ آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ رسولوں نے جو کچھ کہا وہ حق ہے۔ مگر کہتے ہیں کہ آج کے دور میں اس پر عمل کرنا ممکن نہیں۔ گمراہی کے دور میں اسلام کا دروازہ کس طرح کھلتا ہے: یہ توبہ کا دروازہ ہے جو ہمیشہ کھلا رہتا ہے اسلام یہ چاہتا ہے کہ انسان توبہ کے بعد نیک عمل کرنا شروع کردے۔