سورة يس - آیت 36

سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں، خواہ خود ان کے نفوس ہوں خواہ وہ (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

زوج کے مختلف معنی اور ان کی وسعت: یعنی انسانوں کی طرح ہم نے زمین کی ہر پیداوار میں بھی نر اور مادہ دونوں پیدا کیے ہیں۔ علاوہ ازیں آسمانوں میں بھی اور زمین کی گہرائیوں میں بھی جو چیزیں تم سے غائب ہیں، جن کا علم تم نہیں رکھتے ان میں بھی زوجیت یعنی (نر و مادہ) کا یہ نظام ہم نے رکھا ہے۔ پس تمام مخلوق جوڑا جوڑا ہے۔ نباتات میں بھی یہی نر و مادہ کا نظام قائم ہے۔ حتیٰ کہ آخرت کی زندگی دنیا کی زندگی کے لیے بمنزلہ زوج ہے۔ اور یہ حیات آخرت کے لیے ایک عقلی دلیل بھی ہے۔ جیسا کہ سورہ ذاریات (۴۹) میں ارشاد ہے۔ ﴿وَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ﴾ ’’ہم نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے ہیں تاکہ تم نصیحت پکڑو۔‘‘ صرف ایک اللہ کی ذات ہے جو مخلوق کی اس صفت سے اور دیگر تمام کوتاہیوں سے پاک ہے۔ وہ وتر (فرد) ہے زوج نہیں۔ نہ اس کا کوئی مقابل ہے نہ مماثل۔ سبحان الّذی کا مطلب ہی یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی ایک ذات ایسی ہے جو ہر قسم کے زوج سے پاک ہے۔