سورة يس - آیت 10
وَسَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں دونوں برابر ہیں، یہ ایمان نہیں لائیں گے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یہ حالت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر اس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ وہ کوئی معقول سے معقول دلیل سننے پر بھی تیار نہیں ہوتا اور ’’میں نہ مانو‘‘ کی خصلت اس میں پختہ ہو جاتی ہے۔ وہ دل میں ایک حقیقت تسلیم کرنے کے باوجود زبان سے اس کا انکار کر دیتا ہے۔ اسی کیفیت کو قرآن میں اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر دلوں پر مہر لگا دینے سے تعبیر فرمایا ہے۔