قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا
آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھے یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سا (جز) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں (١) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں (٢)۔
مدلل پیغام: اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرما رہا ہے کہ آپ مشرکوں سے فرمائیے کہ اللہ کے سوا جن جن کوتم پکارا کرتے ہو تم مجھے بھی تو ذرا دکھاؤ کہ کائنات کا کوئی دسواں بیسواں حصہ انھوں نے بھی بنایا ہے۔ یا انھوں نے کائنات کا الگ تو کوئی حصہ نہیں بنایا۔ یا جب اللہ تعالیٰ کائنات پیدا کر رہا تھ اس وقت تمہارے ان معبودوں نے اللہ کا ہاتھ بٹایا ہو۔ اس طرح اختیارات اور تصرفات میں ان کا بھی کچھ حصہ بن سکتاہے۔ یا اللہ تعالیٰ نے خود انھیں کوئی مختار نامہ لکھ دیا ہو کہ فلاں فلاں علاقہ کے لوگ، فلاں آستانے یا فلاں بزرگ کے پاس اپنی درخواستیں پیش کیا کریں۔ اور انھیں پکارا کریں اور انہی کو نذریں نیازیں چڑھایا کریں۔ یا فلاں فلاں ہستیوں کو ہم نے فلاں فلاں بیماری سے تندرست کرنے کے اختیارات دے رکھے ہیں اور اگر بے روز گار کو روز گار دلوانا ہو تو فلاں بزرگ کے پاس جانا چاہیے وہ آپ کی حاجات کو پورا کر سکتے ہیں اور بگڑی بھی بنا سکتے ہیں اور چاہیں تو بگاڑ بھی سکتے ہیں اگر ہم نے کوئی ایسی سند کسی آسمانی کتاب میں لکھی ہے تو وہ دکھا دو۔ اور اگر تینوں باتوں میں سے کوئی بات بھی نہیں تو پھر کیا تم خود اللہ تعالیٰ کے اختیار و تصرف کے اجارہ دار بن بیٹھے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اختیارات و تصرفات کسی بندے کوہرگز تفویض نہیں کیے بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو جھوٹے وعدے اور فریب اور دھوکا دیتے ہیں۔