سورة فاطر - آیت 14

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں (١) اور اگر (با لفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے (٢) بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ جیسا خبردار خبریں نہ دے گا (٣)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری آواز سنتے ہی نہیں۔ یہ بے جان چیزیں بھی کہیں کسی کی سن سکتی ہیں۔ اور اگر بالفرض وہ تمھاری پکار سن بھی لیں تو چونکہ ان کےقبضے میں کوئی چیز نہیں اس لیے وہ تمھاری حاجت برآری نہیں کر سکتے۔ قیامت کے دن تمھارے اس شرک سے وہ انکاری اور تم سے بیزار ہو جائیں گے۔ ارشاد ہے: ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَ هُمْ عَنْ دُعَآىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ﴾ (الاحقاف: ۵) ’’اس سے زیادہ گمراہ کون ہو گا جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک ان کی پکار کو قبول نہ کر سکیں بلکہ اس کی دعا سے وہ محض بے خبر اور غافل ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا﴾ (مریم: ۸۱) اللہ کے سوا اور معبود بنا لیے ہیں تاکہ وہ ان کے لیے باعث عزت بنیں۔‘‘ لیکن ایسا نہیں ہو سکے گا۔ بلکہ وہ ان کی عبادتوں سے بھی منکر ہو جائیں گے اور ان کے مخالف اور دشمن بن جائیں گے۔ بھلا بتاؤ تو اللہ جیسی سچی خبریں اور کون دے سکتا ہے۔ جو اس نے فرمایا وہ یقیناً ہو کر ہی رہے گا جو کچھ ہونے والا ہے اس سے اللہ تعالیٰ پورا خبردار ہے۔