سورة فاطر - آیت 8

أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۖ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا پس وہ شخص جس کے لئے اس کے برے اعمال مزین کردیئے گئے پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے (١) (کیا وہ ہدایت یافتہ شخص جیسا ہے)، (یقین مانو) کہ اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے راہ راست دکھاتا ہے۔ (٢) پس آپ ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالیں (٣) جو کچھ کر رہے ہیں اس سے یقیناً اللہ تعالیٰ بخوبی واقف ہے۔ (٤)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ کفار و فجار کفر و شرک اور فسق و فجور کرتے ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ اچھا کر رہے ہیں تو ایسے گمراہ لوگوں کے بچاؤ کے لیے آپ کے پاس کوئی حیلہ نہیں۔ ہدایت و گمراہی تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ پس آپ کو ان پر غمگین نہ ہونا چاہیے۔ تقدیر الٰہی جاری ہو چکی ہے۔ مصلحتِ مالک الملوک کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہدایت وضلالت میں بھی اس کی حکمت ہے۔ کوئی کام اس سچے حکیم کا حکمت سے خالی نہیں لوگوں کے تمام افعال اس پر واضح ہیں۔ وہ خود ان سے نمٹ لے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا۔ پھر ان پر اپنا نور ڈالا۔ پس جس پر وہ نور پڑ گیا وہ دنیا میں آ کر سیدھی راہ پر چلا اور جسے اس دن وہ نور نہ ملا، وہ دنیا میں آ کر بھی ہدایت سے بہرہ ور نہ ہو سکا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے علم کے مطابق قلم چل کر خشک ہو گیا۔ (ابن ابی حاتم، ابن کثیر)